آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) سے آن لائن فراڈ کے خطرات بڑھ گئے
آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) کے ذریعے آن لائن دھوکے بازی اور فراڈ کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) کی مدد سے آن لائن دھوکے بازی اور فراڈ کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے لوگوں کے رشتہ داروں اور دوست احباب کی آواز چرانے سمیت دیگر معلومات حاصل کر کے باآسانی فراڈ کیا جاسکتا ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اے آئی کے عام ہونے سے نئی طرز کے سائبر کرائم بھی عام ہوجائیں گے۔
وضح رہے کہ گزشتہ دنوں ہالی ووڈ اداکارہ اسکارلیٹ جوہانسن بھی چیٹ جی پی ٹی کی مالک کمپنی اوپن اے آئی پر الزام لگا چکی ہیں کہ کمپنی نے ان کی آواز بغیر اجازت استعمال کی۔
یہ بھی پڑھیے: ایکس (ٹوئٹر) کے کروڑوں صارفین کا ڈیٹا لیک ہونے کا انکشاف
ماہرین نے رابطوں اور آن لائن معاملات میں لوگوں کو بہت احتیاب کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ان کا کہنا کہ اگر آپ کا کوئی جاننے والا، دوست، رشتہ دار، یا گھر والا بھی کال کرے اور ذاتی معلومات مانگے تو خبردار رہیں، وہ کوئی سائبر کرمنل بھی ہو سکتا ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ اے آئی کے استعمال سے مختلف اقسام کے سائبر کرائم میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ اے آئی ٹیکنالوجی کی مدد سے فراڈیے خودکار طریقے سے جعلی ای میلز، پیغامات اور ویب سائٹس بنا سکتے ہیں جو اصلی دکھائی دیتے ہیں، اور لوگوں کو دھوکہ دینے میں زیادہ موثر ثابت ہوتے ہیں۔
ایک اور تشویشناک پہلو یہ ہے کہ اے آئی کے ذریعے بنائی گئی جعلی ویڈیوز اور تصاویر بھی فراڈ کیلئے استعمال کی جاسکتی ہیں، جنہیں ’ڈیپ فیک‘ کہا جاتا ہے۔ ان جعلی ویڈیوز میں کسی بھی شخص کی صورت اور آواز کو استعمال کر کے غلط معلومات پھیلائی جاسکتی ہیں، اور انہیں بلیک میل کرنے کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس سے نہ صرف عام لوگوں کی پرائیویسی خطرے میں پڑ جاتی ہے بلکہ سیاستدانوں، کاروباری شخصیات اور مشہور شخصیات کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اب یوٹیوب پر گنگنا کر گانا تلاش کرنا ممکن
ماہرین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اے آئی کی ترقی کے ساتھ ساتھ لوگوں کو اپنی آن لائن سکیورٹی کے بارے میں بھی سوچنا چاہیے۔ لوگوں کو چاہیے کہ وہ مشکوک ای میلز اور پیغامات سے بچیں، اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی پرائیویسی سیٹنگز کو مضبوط کریں اور کسی بھی غیر متوقع کال یا پیغام پر احتیاط برتیں۔
اسی طرح، کاروباری ادارے بھی اپنی سائبر سکیورٹی کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کر سکتے ہیں۔ انہیں جدید ترین سکیورٹی سسٹمز نصب کرنے، ملازمین کو سائبر سکیورٹی کی تربیت دینے اور ریگولر سکیورٹی آڈٹس کروانے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ، حکومتی اداروں کو بھی قوانین اور پالیسیز بنانے کی ضرورت ہے جو کہ اے آئی کے غلط استعمال کو روکنے میں مددگار ثابت ہوں۔